Tuesday, 16 April 2019

Ghazal....

وہ خود آنسو بہائے گا ذرا تم مر تو جانے دو
مجھے واپس بلائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

میں تیرا تھا میں تیرا ہوں ترا تاعمر رہنا ہے
بڑی قسمیں وہ کھائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

وہ جن باتوں پہ ہنستا ہے مجھے دیوانہ کہہ کہہ کر
وہ سب باتیں بتائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

اگر میں زندہ رہتا تو مجھے وہ خوش بہت رکھتا
یہ سب سے کہتا جائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

جسے فرصت نہیں فرصت میں مجھ کو یاد کرنے کی
نہ مجھ کو بھول پائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

جو اب تنقید کرتا ہے مری شاعر مزاجی پر
غزل میری سنائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

ابھی تو روٹھ کر مجھ سے وہ میلوں دور بیٹھا ہے
مجھے آکر منائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

جسے پاگل وہ کہتا ہے وہی پاگل اسے اک دن
بہت ہی یاد آئے گا ذرا تم مر تو جانے دو

Wednesday, 3 April 2019

Kalaam-e-bahoo... Must watch...


Islamic information...


ﺩﻣﺎﻍ ﮐﮯ ﻓﯿﺼﻠﮯ ﺑﻈﺎﮨﺮ ﺟﺘﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺩﯾﮟ , ﺩﻝ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺿﺮﻭﺭ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﮮ ﺑﮑﮭﯿﺮ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ

سلیم طاہر

کوزے میں آب، خاک میں دانہ تو ہے نہیں
پھر بھی یہ شہر چھوڑ کے جانا تو ہے نہیں

میں نے تو خود کو تیرے تصرف میں دے دیا
اب دسترس میں، میری زمانہ تو ہے نہیں

سچ بول کر ہی دیکھ لوں شاید وہ مان جاۓ
اس نے مِرے فریب میں آنا تو ہے نہیں

یہ دل، تِرے سلوک پر اب روٹھتا نہیں
یہ جانتا ہے، تُو نے منانا تو ہے نہیں

پھر کس لیے ہیں نیند کی دیدہ دلیریاں
آنکھوں نے کوئ خواب دکھانا تو ہے نہیں

رختِ سفر میں اپنے دعائیں بھی باندھ لو
واں سے کسی نے لوٹ کے آنا تو ہے نہیں

ناپیں گے سوتے جاگتے طولِ شبِ فراق
تم نے ہمارے خواب میں آنا تو ہے نہیں

حیراں ہو کس لیے مِری حالت کو دیکھ کر
اس عاشقی کا کوئی زمانہ تو ہے نہیں

پھرتا ہے اب عدو مِری آنکھوں کے آس پاس
وہ جانتا ہے اس کا نشانہ تو ہے نہیں

دھوتے ہیں اشک، روز، پرانے نوادرات
آنکھوں کے پاس اور خزانہ تو ہے نہیں

بیٹھا رہوں گا چھپ کے اندھیرے کی آنکھ میں 
میں نے کوئ چراغ جلانا تو ہے نہیں

ممکن نہیں ہے تم سے ملاقات اور ہو
اور، میرے پاس کوئ بہانہ تو ہے نہیں

Waaooo...


Hahahaha...


Tou btaye ga mujhay Ishq hy Kyaa.... Read more


Kya baat hy..


سجن دے ہتھ بانہہ اَساڈی ، کیونکر آکھاں چھڈ وے اَڑیا رات اندھیا






























عشق محبت سو ای جانن
 پئی جنیہاں دے ہڈ وے آڑیا

کلر کٹھن کھوہڑی چینا
ریت نہ گڈ وے اَڑیا

نت بھرینائیں چھٹیاں
اک دن جا سیں چھڈ وے آڑیا

کہے حسین فقیر نمانا
 نین نیناں نَال گڈ وے اَڑیا