Tuesday, 16 April 2019

Ghazal....

وہ خود آنسو بہائے گا ذرا تم مر تو جانے دو
مجھے واپس بلائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

میں تیرا تھا میں تیرا ہوں ترا تاعمر رہنا ہے
بڑی قسمیں وہ کھائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

وہ جن باتوں پہ ہنستا ہے مجھے دیوانہ کہہ کہہ کر
وہ سب باتیں بتائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

اگر میں زندہ رہتا تو مجھے وہ خوش بہت رکھتا
یہ سب سے کہتا جائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

جسے فرصت نہیں فرصت میں مجھ کو یاد کرنے کی
نہ مجھ کو بھول پائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

جو اب تنقید کرتا ہے مری شاعر مزاجی پر
غزل میری سنائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

ابھی تو روٹھ کر مجھ سے وہ میلوں دور بیٹھا ہے
مجھے آکر منائے گا ذرا تم مر تو جانے دو

جسے پاگل وہ کہتا ہے وہی پاگل اسے اک دن
بہت ہی یاد آئے گا ذرا تم مر تو جانے دو

No comments:

Post a Comment